نتایج جستجو برای عبارت :

آج پہلے آئینہ خانہ سجایا جایے گا

 
 
آج پہلے آئینہ خانہ سجایا جائے گاپھر رخ ہم شکل پیغمبر دکھایا جائے گا
سارے مظلوموں کے لب پر مسکراہٹ آئے گیمسکرا کر ظالموں کو جب رلایا جائے گا
ساقی کوثر کا بیٹا جا رہا ہے نہر پردیکھنا اب نہر کو پانی پلایا جائے گا
جس میں ہوگا ناصر شبیر بننے کا ہنروہ اگر کوفے میں بھی ہو تو بلایا جائے گا
مظہر اوصاف رب ہیں یہ بتانے کے لیئےایک عاصی کو کلیجے سے لگایا جائے گا
کس کو کہتے ہیں شجاعت جان جائے گا جہاںحرملہ کے تیر پر جب مسکرایا جائے گا
*زمانہ پہلے سمجھے شانِ طفلانِ ابوطالب ع*
*پھر اسکے بعد سوچے بیٹھکر شانِ ابوطالب ع*
*جدارِ خانہ حق نے کہا قرآن سے ہنس کر*
*مری آغوش میں آیا ہے قرآنِ ابوطالب ع*
*حسین ابن علی و اکبر و عبّاس (س) کی صورت*
*ہمیشہ حق کے کام آئے جوانانِ ابوطالب ع*
*مسلمانوں کے کاندھوں پر رسول حق (ص) کا احساں ہے*
*رسولِ (ص) حق کے کاندھے پر ہے احسانِ ابوطالب ع*
*علی کے بغض کا تالا لگا ہے جن کی عقلوں پر*
*انھیں کیسے سمجھ میں آئے ایمانِ ابوطالب ع*
6 مئ 2018
خیبر صہیون تحقیقاتی ویب گاہ، مسئلہ قدس کا جائزہ اور سرزمین فلسطین کے ماضی اور حال پر تبصرہ، ان اہم موضوعات میں سے ہیں جن کو ہمیشہ علمی تحریروں اور گفتگوؤں میں مورد بحث قرار پانا چاہیے۔ اس مقصد کے پیش نظر خیبر صہیون تحقیقاتی ویب گاہ کے نامہ نگار نے حجت الاسلام و المسلمین سید حسن موسوی زنجانی جو فلمنامہ حضرت موسی(ع) کے مشیر ہیں سے مسئلہ قدس پر قرآنی زاویہ نگاہ سے گفتگو کی ہے۔خیبر: آپ کی نظر میں قرآن کریم مسئلہ قدس اور فلسطین کو کس قدر اہمیت دیتا
   حالت آشفتہ زن همسایہ محمد را نگران ساخت و گفت: چہ شده است؟ خانم احمدے!
   اشڪ در چشمان زن همسایہ نمایان گشت؛ او اینبار با آشفتگے تمام گفت: پروانہ پروانہ ...
  -پروانہ چے؟!
   گریہ و شیون خانم همسایہ بالا گرفت او کہ دست و پاے خود را گم ساختہ بود سراسیمہ حال جواب داد: صبح کہ رفتہ بودم درمانگاه‌ براے رضا دکتر نسخہ ایے براے او پیچید و گفت کہ باید از این داروها بہ او بدهم. دم عصرے مےخواستم بہ داروخانہ بروم تا داروهاے او را بگیرم کہ یکدفعہ حالش خرابتر
در روز شهـادت بـرادرم ...
ایشان با یک بلـدِ راه همراه مےشوند . هدف ، خانـه ای در بالای تپہ بـود ، بہ گفتہ بلدچی نقطه‌ای استـراتژیڪ بود ڪہ نبایـد سقـوط می‌کرد. با وجود ڪمبود آب و غـذا و مهمات، امیر و ۴نفر دیگر به بالای تپه بسمت خانہ رفتند.
حقیقتا امیـر آدم پای ڪاری بـود.
به محض ورود بہ حیاط خانہ، 
نفر جلوی امیر از ناحیه قلب مورد هدف 
تڪ تیراندازهای تروریست تڪفیـری 
قرار مے ‌گیـرد و زمین مے ‌خورد.
همرزم امیـر زنـده می ماند و 
امیـربرخلاف توصیه
مہرباں ہوگا جب خدائے رسولتب کرے گی زباں ثنائے رسول
انتہا کی تو بات ہی نہ کروپہلے سمجھو تم ابتدائے رسول
میں جو ذکر حسین کرنے لگامجھکو ملنے لگی دعائے رسول
عرش کے دل میں یہ تمنا تھیمیں بھی آ جاوں زیر پائے رسول
آ گئے کائنات میں جعفر لوگ دیکھینگے پھر ادائے رسول
ساری دنیا ہوئ فدائے علیاور علی ہو گئے فدائے رسول
جس سے راضی نہیں ہوئیں زھرااس کو کیسے ملے رضائے رسول
    رنگے بر رخسار مجتبے باقے نمانده بود. او بنزد پدر آمد دست راست خود را بر کتف ایشان نهاد و گفت: پدر! من چہ بگویم؛ او دیگر بزرگ شده است و نمےشود در کارهاے او دخالت بیش از حد کرد. تا بہ او بگویے  دختر گلم کجا بودے یا فلان جا چکار مےکردے اخم و تلخ مےکند و سریع روانہ اتاق خود مےشود. من کہ بیشتر وقتها بیرون از خانہ ام و از کجا بدانم او کجا مےرود  یا چکار مےکند؛ مقصّر مادرش است کہ اهمیّتے بہ رفت و آمدهایش نداده است.
ادامه مطلب
خیبر صہیون تحقیقاتی ویب گاہ: حیاتیاتی جنگ یا بائیولوجیکل وار اس جنگ کو کہا جاتا ہے جس میں ظاہری ہتھیاروں کے استعمال کے بجائے ایسے جراثیم استعمال کیے جاتے ہیں جو تیزی کے ساتھ ایک شخص سے دوسرے شخص کی طرف بڑھ سکتے ہوں، ہوا کے ذریعے پھیل سکتے ہوں، سانس کے ذریعے پھیل سکتے ہوں یا ایک دوسرے کو چھونے کے ذریعے۔ گزشتہ دور سے دشمن ایک دوسرے کے خلاف جنگ کا یہ طریقہ استعمال کرتے آئے ہیں اور اس کی مثالیں کثرت سے تاریخ میں موجود ہیں۔ عصر حاضر میں پھیلی یا پھ
*دو  ہی  ذاتیں  سمجھی  ہیں مرتبہ  محمد (ص) کا**اک وصی محمد (ص) کا اک خدا محمد (ص) کا*
*سوچیئے کہ پھر چہرہ ہوگا کتنا نورانی**چاند بن گیا ہے جب نقش پا محمد (ص) کا*
*مسند محمد پر جعفر آنے والے ہیں**پھر جہان دیکھے گا آئینہ محمد کا*
*پھر  سے  ہر  طرف ہوگا  تذکرہ محمد (ص) کا**جعفر (ع) آ کے کھولینگے مدرسہ محمد (ص) کا*
*آ کے باب صادق پر بو حنیفہ یوں بولے**مجھکو مل گیا لوگو اب پتہ محمد ص کا*
*یہ امام صادق (ع) ہیں  یہ فقط وہ کہتے ہیں**جو کہا خدا کا ہے جو کہا محمد (ص) کا*
*اے نب
ابوبکر ابن علی ، عمر ابن علی اور عثمان بن علی کے ناموں کا فلسفہتحریر:غلام رسول ولایتی روندو بلامیکسوال یہ ہے کہ عمر ،عثمان ،ابوبکر نے اتنا ظلم نہیں کیا ہو گا اگر کیا ہوتا تو کم از کم معصومین اپنے بچوں کا نام اسطرح نہیں رکھتے دیکھیں یزید ، معاویہ ان واقعات کے بعد معصومین اپنے بچوں میں کوئی ایسا نام نہیں رکھا ہے؟ وضاحت فرمائیں۔جواب:یہ تحریر یوسف حیدری کاکو بلامکی کے سوال کے جواب میں لکھا گیا ہے جس میں آپ نے مندرجہ بالا سوال کیا تھا قریب ایک ہفت
کچھ شینا زبان اور اس کے رسم الخط کے متعلق
(رازول کوہستانی)
پچھلے چند دنوں سے شینا بیاک میں شینا رسم الخط کے حوالہ سے بحث چل رہی ہے اس حوالہ سے شینا زبان کے متعلق کچھ کہنے کی کوشش کی جاتی ہے:
 میری چند شینا کتابیں اور ایک لُغت اضافی حروف میں دو زبر کی علامات کو استعمال کرتے ہوئے 2004 سے پہلے شائع کی گئی تھیں۔ چونکہ کہ اُس وقت گلگت کی شینا زبان کے لکھنے والے زیادہ تر انہی علامات کا استعمال کرتے تھے اور انہی علامات کو اختیار کیا گیا جو کہ کافی مشکل او
اخلاقی خصوصیات:
امام حسن (ع) کے اخلاقی شخصیت ہر جہت سے کامل تھی۔ آپ کے وجود مقدس میں انسانیت کی اعلی ترین نشانیاں جلوہ گر تھیں۔
جلال الدین سیوطی اپنی تاریخ کی کتاب میں لکھتے ہیں کہ:
حسن ابن علی (ع) اخلاقی امتیازات اور بے پناہ انسانی فضائل کے حامل تھے۔ ایک بزرگ ، باوقار ، بردبار، متین، سخی، نیز لوگوں کی محبتوں کا مرکز تھے۔  
ان کے درخشاں اور غیر معمولی فضائل میں سے ایک قطرہ یہاں پیش کیا جا رہا ہے:
پرہیزگاری:
آپ خداوند کی طرف سے مخصوص توجہ کے حامل ت
خیبر صہیون تحقیقاتی ویب گاہ: امام زمانہ (عج) کے ظہور کے زمانے کو جن قوموں کی جانب سے بڑا چیلنج ہے ان میں سے ایک قوم یہود ہے۔ یہودیوں کی تاریخ کئی نشیب و فراز سے بھری پڑی ہے۔ قرآن کریم میں یہودیوں اور بنی اسرائیل کے بارے میں متعدد آیات موجود ہیں جو ان کے کردار و صفات کی طرف اشارہ کرتی ہیں۔ بعض آیات میں ان کی ابدی ذلت و خواری اور ہمیشہ کے لیے نابودی کی طرف بھی اشارہ ملتا ہے۔موجودہ قرائن سے معلوم ہوتا ہے کہ امام زمانہ عصر ظہور میں دو مراحل میں یہودی
   از شب گذشتہ حال و هواے خانہ ما عطر و بوے دیگرے بخود گرفتہ است. بلاخره بعد از چند ماه صبر و انتظار اولین نوه خانواده بدنیا آمد و با قدوم خود بخانہ شور و شعف خاصے را در تڪ تڪ اعضاے خانواده ایجاد نمود. واقعا لحظات جالبے بود! همہ با هیجان وصف ناپذیرے بدور گهواره جمع شده و بحر نگاهها و حرکات شیرین نوزاد گشتہ بودیم. حس عجیبے نسبت بہ او داشتیم؛ گویے از سالها پیش او را مےشناختیم یا اصلا قطعہ ایے از وجود همگے ما بود. در این میان شور و شعف پدر و مادر از د
قرآن کریم کی طرف رجوع کرنے سے ہمیں ملتا ہے کہ اس میں ہدایت کی مختلف قسموں کی طرف اشارہ کیا گیا ہے :
پہلی قسم : عام تکوینی ہدایت (فطری ہدایت)یہ ہدایت ایسی ہدایت ہے جو تکوینی امور کے ساتھ تعلق رکھتی ہے جیسا کہ مختلف مخلوقات کی اس کمال کی طرف ہدایت جس کے لیے انہیں خلق کیا گیا ہے اور اسی طرح ان کاموں کی طرف ہدایت جو پہلے سے ان کے لیے مدنظر رکھے گئے ہیں ۔ دوسرے لفظوں میں یہ ہدایت ہر مخلوق کی ان امور اور اجل کی طرف ہدایت سے عبارت ہے جنہیں اس کے لیے معین و
شب ضربت امیرالمومنین علیه السلام
مسجد  لہو  لہو  ہے  مصلی  لہو لہو
ہے  آج  قلب   شاہ   مدینہ   لہو  لہو
اپنے لہو میں تر ہوئے یوں شیر کردگار
ہوتا  ہے  جیسے  کوئ  ذبیحہ  لہو لہو
ـــــــــــــــــــــ
حقانیت کا  ایک  نگر   جنت   البقیع
باطل کے سورماؤں کا ڈر جنت البقیع
ہر اک  مکان کا ہے  جگر  خانہ  خدا
پر  خانہ خدا  کا جگر  جنت  البقیع
ــــــــــــــــــــــ
امام حسین (ع) اور قرآن
*باطل جو چاہتا تھا وہ کرنے نہیں دیا*
*اسلام کو حسین نے مرنے نہیں د
 هفت سین خاصبراےِ شما ڪہ خاص هستید با نامِ خـــ♡ـــداےِ مهربان و لطیف مےچینم هفت سینِ امسال را ؛ 1- سایہ پدر و مادر برسرتاڹ 2- سلامتے در جسم و جانتان  3- سرسبزے در خانہ‌هایتان  4- سخاوت در دل‌هایتان 5-سرنوشتِ زیبا در تقدیرتان 6- سبدِ سنبل در نگاهتان 7-سیبِ لبخند بر لب‌هایتانسالِ نو مبارڪ 


اهنگ برقصا محسن چاوشی
پہلے اصول میں یہ مشخّص ہوا کہ امامت اور نبوت قدرت کے کارخانے میں قیادت، مرجعیت اور قضاوت کی طرح دو اجرائی منصب ہیں ۔ اب ان الٰہی مناصب کا ضامن کیا ہے (اور ان کا بھروسہ کس چیز پر ہے)؟ ممکن ہے کہ وسائل اور پراپیگنڈہ وغیرہ دنیوی عہدوں کی ضمانت فراہم کرتے ہوں لیکن ان الٰہی مناصب کا ضامن علم اور تقوا ہے اور اس سرمائے کی بنیاد پر افراد کو منصب دیا جاتا ہے ۔
اس ضامن کو "مقام ولایت” سے تعبیر کیا گیا ہے ؛ پس اگر سوال کیا جائے کہ مقام ولایت اور مقام نبوت و
خیبر صہیون تحقیقاتی ویب گاہ: ’’اسرائیل کی مقدس دہشت گردی‘‘ لیویا روخارچ نامی ایک یہودی و اسرائیلی خاتون کے ذریعہ صفحہ قرطاس پر سامنے آنے والی ایسی کتاب [۱] ہے جو ۱۹۸۰ میں منظر عام پر آئی اور اس کتاب پر مقدمہ معروف امریکن یہودی نوام چومسکی [۲] نے لکھا ہے ۔یہ کتاب۱۹۳۳ ۔ ۱۹۴۸) تک یہود ایجینسی کے سیاسی ڈپارٹمنٹ کے سربراہ کا عہدہ رکھنے والے موشے شارٹ[۳] کی ڈائری اور انکی جانب سے لکھے جانے والے نوٹس پر مشتمل ہے جو کہ بعد میں صہیونی حکومت کے سب سے پہ
یہودیوں کے ذریعے بہائیوں کی ترقیخیبر صہیون تحقیقاتی ویب گاہ: استعماری اور سامراجی طاقتیں اٹھارہویں اور انیسویں صدی کی تبدیلیوں کے بعد براہ راست دنیا پر اثرانداز ہونے میں ناکام ہو رہی تھیں۔ اس وجہ سے بوڑھے سامراج یعنی برطانیہ کو مسلمانوں میں اپنا اثر و رسوخ بڑھانے اور ان کے قومی اور مذہبی سرمائے کو لوٹنے کے لیے سوائے مسلمانوں کے درمیان پھوٹ اور اختلاف ڈالنے کے کوئی اور چارہ نہ سوجا۔ لہذا، شیعوں کے درمیان بہائیت اور اہل سنت کے درمیان وہابیت
   برگرفتہ از رمان در پرتویے دیگر
   خنده اے کرد و در جواب گفت: اےبابا! همہ کارها را کہ تو و مهناز انجام دادید و بہ من فرصتے ندادید تا کارے انجام دهم. تازه خانہ خیلے تمیز بود و کار زیادے نبود تا انجام دهیم.
   محمد نگاهے بہ او داد و گفت: تو باید بیشتر مراقب سلامتے خود باشے. در این یڪ هفتہ خیلے بہ خودت فشار آوردے. حقّت است کہ یڪ دعواے حسابے با تو بکنم.
   پرستو کہ از نگاههاے مهرآمیز برادر پروانہ بوجد آمده بود در جواب او گفت: خُب منتظر چہ هستے؟! دعوایم
شیر اور شارک دونوں پیشہ ور شکاری ہیں لیکن شیر سمندر میں شکار نہیں کرسکتا اور شارک خشکی پر شکار نہیں کر سکتی۔ شیر کو سمندر میں شکار نہ کر پانے کیوجہ سے ناکارہ نہیں کہا جا سکتا اور شارک کو جنگل میں شکار نہ کر پانے کیوجہ سے ناکارہ نہیں کہا جا سکتا۔ دونوں کی اپنی اپنی حدود ہیں جہاں وہ بہترین ہیں۔ اگر گلاب کی خوشبو ٹماٹر سے اچھی ہے تو اس کا یہ مطلب نہیں کہ اسے کھانا تیار کرنے میں بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔ ایک کا موازنہ دوسرے کے ساتھ نہ کریں۔ آپ ک
بقلم نجیب الحسن زیدیخیبر صہیون تحقیقاتی ویب گاہ: آج بین الاقوامی سطح پر ہم سب جس بڑی پرشانی سے جوجھ رہے ہیں وہ کرونا وائرس ہے ، ساری دنیا میں ہا ہا کار مچی ہوئی ہے چین کے بعد سب سے زیادہ اس وائرس کی زد میں آنے والا ملک پہلے تو اٹلی تھا، یورپ کے حالات میں کم برے نہیں تھے  امریکہ کی تو بات ہی الگ ہے دنیا میں اس وقت سب سے زیادہ تباہی اس وائرس نے  امریکہ میں مچائی ہوئی ہے با این ہمہ عجیب بات یہ ہے کہ منظم طور پر اسلامی جمہوریہ  ایران کو  اس بیماری سے م
خیبر صہیون تحقیقاتی ویب گاہ: قرآن گزرگاہ تاریخ بنی نوع بشر پر جلتا ہوا وہ چراغ جو انسانی زندگی کے تمام پیچ و خم کو قابل دید بنا کر انسان کے ادنی یا اعلی ٰہونے میں مشعل راہ ہے ۔ علم و حکمت کا ٹھاٹھیں مارتا ہوا وہ بحر ذخار کہ علم و دانش کے شناور اس کی گہرائی میں جتنا بھی اترتے چلے جائیں ان کا دامن معرفت کے بیش بہا گوہروں سے اتنا ہی بھرتا چلا جائے ۔
لیکن افسوس! تہجر کے یخ زدہ پہاڑوں کو پگھلانے کے لئے جو کتاب نازل ہوئی تھی آج وہی کتاب تہجر کا شکار ہو ک
۱-” دستگیری “:
بہ ‌معناے سلب ‌آزادی‌ مـوقت ‌متهم ‌توســط ضابط ‌دادگسترۍ‌ڪہ‌در جرایم‌ مـــشـهود راسا و بدون‌ دستور مقام ‌قضایی ‌صـــورت مےپذیرد.
۲-” جلب “:
ســــلب ‌آزادی ‌موقت ‌توســـط ‌ضابطیــن‌ دادگسترے بنا بہ ‌دستور ڪتبۍ ‌مقام ‌قضایی مےباشــد ضابطین ‌دادگسترۍ ‌حسب ‌قانــون تڪلیـــف ‌دارند متهم‌ جلب ‌شـــده ‌را بلافاصلہ تحویل مقام قضایی دهــند.
۳-” بازداشت “
توقــیف ‌یا بازداشت ‌عبارت ‌است ‌از ســلب آزادے تن‌ و
بسم اللہ الرحمن الرحیم
عید مباہلہ
۲۴ ذی الحجہ عید مباہلہ کا دن ہےاس دن رسول خدا (ص) نے نصاریٰ نجراں سے مباہلہ کیا  اور  اسلام کو عیسایت پر کامیابی عطا کی۔
فتح مکہ کے بعد پیغمبر اسلام (ص) نے نجراں کے نصاریٰ کی طرف خط لکھا جس میں اسلام قبول کرنے کی دعوت دی۔ نصاریٰ نجراں نے اس مسئلہ پر کافی غور و فکر کرنے کے بعد یہ فیصلہ کیا کہ ساٹھ افراد پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دی جائے جو حقیقت کو سمجھنے اور جاننے کے لئے مدینہ روانہ ہو۔
نجران کا یہ قافلہ بڑی شان و
شائد آپ نے تاحال موساد کے بارے میں کچھ نہیں سنا ہو گا۔ موساد وہی اسرائیل کی خفیہ ایجنسی کا نام ہے کہ جس کا اصلی کام، بین الاقوامی سطح پر جاسوسی کرنا ہے۔ دوسری جنگ عظیم کے بعد دسیوں ہزار جاسوس اپنے گھروں کو واپس پلٹے لیکن ان میں بہت سارے جاسوس ایسے بھی تھے جو اپنے ملکوں میں واپس جانے کے بجائے اپنے خیال کے مطابق ’’سرزمین موعود‘‘ کی طرف چلے گئے اور اسرائیل کے پہلے وزیر اعظم ’’بن گورون‘‘ کے حکم سے ان کی ہاگانا (Haganah) نامی فوج  میں شامل ہو گئے او
خیبر صہیون تحقیقاتی ویب گاہ: اسرائیل کے اندر معاشرتی دراڑیں مختلف سطحوں پر اور مختلف پہلووں میں پائی جا رہی ہیں، جبکہ سیاسی مشینریاں بعض دراڑوں کو عمیق بنانے میں جیسے قومی دراڑ و شگاف اور مذہبی و سیکولر طبقے کے درمیان بڑھتی خلیج کے باقی رکھنے میں اپنا رول ادا کر رہی ہیں ۔کہا جا سکتا ہے کہ کم از کم چار طرح کے قابل ذکر شگاف صہیونی معاشرہ میں پائے جا رہے ہیں ، یہ شگاف حسب ذیل ہیں :۱۔ اعراب و یہودیوں کے درمیان تاریخی اور قومی شگاف۲۔ یہودیوں کے درم
خیبر صہیون تحقیقاتی ویب گاہ: بہائیوں کا عقیدہ ہے کہ مرزا حسین علی نوری (بہاء اللہ) اللہ کے پیغمبر تھے۔ بہاء اللہ کا باپ ایران کے بادشاہ قاجار کے دور میں درباری مشیر تھا اور حکومت میں کافی اثر و رسوخ رکھتا تھا۔ دوسری طرف امیرکبیر کے حکم سے ’سید علی محمد باب‘ کو پھانسی دیے جانے کے بعد ان کے مریدوں کو عراق ملک بدر کر دیا گیا تھا جس میں ’مرزا حسین علی نوری‘ (بہاء اللہ) بھی شامل تھے لیکن امیر کبیر کے قتل یا انتقال کے بعد جب مرزا آقاخان نوری نے اقتدا
خیبر صہیون تحقیقاتی ویب گاہ: فرقہ بہائیت نے جو سامراجی نظام خصوصا برطانیہ کے لیے خدمات انجام دیں اس کی ایک مثال پہلی جنگ عظیم میں عثمانی بادشاہت کی سرنگونی کی غرض سے برطانیہ کے لیے جاسوسی تھی جس کے بدلے میں انہیں کافی مراعات ملیں۔’شوقی افندی‘ کے بقول صہیونیت کی حاکمیت کے دوران بہائی اوقاف کے نام سے فلسطین میں ایک شاخ قائم کی گئی کہ جس سے ٹیکس نہیں لیا جاتا تھا اور اس کے علاوہ بہائیوں کے مقدس مقام کے نام پر دنیا بھر سے جو کچھ فلسطین آتا تھا وہ
خیبر صہیون تحقیقاتی ویب گاہ:  فلسطین اپنی خاص جغرافیائی جائے وقوع، حاصل خیز زمین، اور یہودیوں و مسلمانوں کی مذہبی یادگاروں کی بنیاد پر تاریخ میں ہمیشہ نشیب و فراز کا حامل رہا ہے جناب ابراہیم کی عراق سے سرزمین فلسطین پر ہجرت اور اس کے بعد جناب سلیمان کی یہاں پر عظیم تاریخی حکومت سے لیکر بخت النصر کی حکومت کے زوال کے پس منظر میں جا بجا اس علاقہ میں مختلف قبائل کے درمیان آپسی رسہ کشی کو دیکھا جا سکتا ہے ۔مسلمانوں کے لئے آج بھی اس لئے فلسطین ایک م
خیبر صہیون تحقیقاتی ویب گاہ: بہائیوں کے بانیوں کا تعارفعباس افندیعبد البہاء (عباس افندی) تہران میں پیدا ہوئے اور ۹ سال کی عمر سے ہی باپ کے ہمراہ جلاوطنی کا شکار رہے اس جلاوطنی کا ایک فائدہ انہیں یہ ہوا کہ وہ مختلف طرح کے تجربات حاصل کرنے کے علاوہ باپ اور چچا کے جھوٹ و فراڈ اور لوگوں کے ساتھ دھوکے بازیاں بھی اچھی طرح سے سیکھ گئے تھے۔ جبکہ انہوں نے اس دوران بڑے بڑے لوگوں سے اچھے تعلقات بھی بنا لیے تھے۔ عباس افندی اپنے باپ کی موقعیت کی وجہ سے اچھے
اسماء آب مے ریخت و دست هاے علے (ع) بہ سستے روے پیڪرِ نحیفِ طاهرہ اش بہ بهانہ ے غسل،عدوات را جستجو مے ڪرد...ڪاشانہ اش چون چشمانش ڪم نور بود و بے فروغ.خون،اشڪ مے شد و از گوشہ ے چشمانِ اطهرش چِڪہ...ّبغض ها،اشڪ ها،فریادها و عشق ها حبس شدہ بود در سینہ اش.اسما مے دید ڪہ چشمانِ دلتنگ حیدر آیات قرآن را تلاوت مے ڪنند!
_یَآ أَیُّهَا الَّذِینَ آمَنُوا لَا تَدْخُلُوا بُیُوتَ النَّبِیِّ إِلَّآ أَنْ یُؤْذَنَ لَکُمْ...اے ڪسانے ڪہ ایمان دارید،بہ خانہ ے پیامبر
بہترین روش حفظ قرآن کریم
                         وہ نکات جن کی پابندی قرآنی طالب علم کیلئے ضروری ہے۔
۱۔نیت: خدا سے محبت، قرآن کریم سے گہرا لگاو، خاص شوق و ذوق کا ہونا،جو حفظ قرآن میں کلیدی حیثیت رکھتا ہے،با وضو ہو کر اور ظاہری اور باطنی پاکیزگی کے ساتھ قرآن کریم کی تلاوت کا آغاز کیا جائے،تلاوت کو قبلہ رو ہو کر شروع کیا جائے ۔
۲۔حفظ قرآن کس  سنّ و سال (age) میں نہایت موزوں رہے گا ؟:بچپن اور نوجوانی  کا دورانیہ حفظ قرآن کیلیے بہترین اور آئیڈل ( م
 
 
 
 
««  ڪوتاہ هـاے ڪوچڪ نیمایی  »»
موضوع ؛ ڪلے
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
از هـواے ڪوے تو
جز هـوس
بر مزار ِ «بال هـاے آرزو» نماندہ است
 
وز نفس
جز غبار حسرتی
بر زبانہ هـاے قفل هـاے این قفس
 
از پرندگی
بہ نام ڪوچڪے دلخوشیم
 
وز تمام سال هـاے دلدادگی
بہ اوج ِ نامہ ای
بر فراز ِ سیگنال هـاے بال هـرتز !
 
 
 
 
 
 
 
✿★•’✿★•’✿★•’✿★
 
 
 
 
 
 
 
اهـلے شدم
بہ آستانت اے رفیق
و بیقرار ِ هـر تبانے ام
ڪہ سرخوشی
و داستان ِ لحظہ هـاے بودنت رقم زدند
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
«« ڪوتاہ هـاے ڪوچڪ نیمایی »»
 
 
 
 
 
موضوع ؛ ڪلے 
 
 
 
 
 
 

 
 
 
 
 
از هـواے ڪوے تو
جز هـوس
بر مزار ِ «بال هـاے آرزو» نماندہ است
 
وز نفس
جز غبار حسرتی
بر زبانہ هـاے قفل هـاے این قفس
 
از پرندگی
بہ نام ڪوچڪے دلخوشیم
 
وز تمام سال هـاے دلدادگی
بہ اوج ِ نامہ ای
بر فراز ِ سیگنال هـاے بال هـرتز !
 
 
 
 
 
 
 
✿★•’✿★•’✿★•’✿★
 
 
 
 
 
 
 
اهـلے شدم
بہ آستانت اے رفیق
و بیقرار ِ هـر تبانے ام
ڪہ سرخوشی
و داستان ِ لحظہ هـاے بودنت رقم زدن
 
 
 ««  عاشقانہ هـا »»
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
اگر بهـار بیاید
 
 
 
 
 
اگر بهـار بیاید
دوبارہ باز خواهـم گشت
تمام راہ را پیادهـ
تا سر پیچ هـمان جادهـ
هـمان ڪوچهـ، هـمان خاڪے
 
ڪہ حرمت
 
از قدم هـاے تو مے گیرد
 
هـمان جایے ڪہ ساعت در سڪوتش از
 
نفس افتاد
و دنیا پوششے از طرح لبخند تو را
 
پوشید
 
 
اگر بهـار بیاید
اگر تو باز مے گشتی
اگر میشد فاصلہ تا خاڪ پایت
مے دویدم تمام راہ را تا پیش پایت
تا فقط یڪبار دیگر در ببازم هـر چہ
 
دارم زیر پایت
تا بگویم
خیبر صہیون تحقیقاتی ویب گاہ: مصری صدر جمہوریہ، انور السادات پہلے عرب حکمران تھے جنہوں نے “جنگ رمضان” کے عنوان شہرت پانے والی ۱۹۷۳ کی جنگ کے بعد، اسرائیل کے ساتھ سازباز کا راستہ اپنایا اور یہودی ریاست کو تسلیم کیا اور کیمپ ڈیویڈ نامی سازباز کی قرارداد منعقد کرکے جعلی ریاست کا مقابلہ کرنے اور فلسطین کی آزادی کے سلسلے میں عربی امت کی ناامیدی کے اسباب فراہم کئے۔حضرت امام خمینی (قُدِّسَ سِرُّه) نے فلسطینی کاز اور امت اسلامی کے ساتھ اس خیانت و غ
خیبر صہیون تحقیقاتی ویب گاہ؛ بعثت انسٹی ٹیوٹ کے شعبہ تاریخ کے عہدیدار حجۃ الاسلام و المسلمین ڈاکٹر محسن محمدی نے فلسطین کے دفاعی پہلو اور قرآن و تاریخ کے حوالے سے فلسطین کی حمایت کے موضوع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا: فلسطین کی حمایت کے حوالے سے مختلف نظریات پائے جاتے ہیں قومی نظریہ، نسل پرستانہ نظریہ، دینی اور اسلامی نظریہ، غالب نظام کی بنیاد پر حمایت، تہذیب و تمدن کی بنیاد پر حمایت، اور ہمارا یہاں موضوع سخن بھی یہی تہذیب و تمدن کی بنیاد پر فلسط
Learning of the Holy Quran
Designed by: Syed Ali Raza Kazmi
This web blog is creted for the direction of learning @ memorising the holy Quran in school especially  in islamic Tarbeaty @ ethical atmosphare
آداب  کلاس داری (Class manners)
                         وہ نکات جن کی پابندی قرآنی طالب علم کیلئے ضروری ہے۔
 ۱۔نیت: خدا سے محبت، قرآن کریم سے گہرا لگاو، خاص شوق و ذوق کا ہونا،جو حفظ قرآن میں کلیدی حیثیت رکھتا ہے،با وضو ہو کر اور ظاہری اور باطنی پاکیزگی کے ساتھ قرآن کریم کی تلاوت کا آغاز کیا جائے،تلاوت کو قبلہ رو ہو کر شروع کیا جائے ۔
خیبر صہیون تحقیقای ویب گاہ: جس طرح کل علی کے گریہ کی آوازیں بلند تھیں آج بھی نخلستانوں سے بلک بلک کر علی کے رونے کی آواز سنی جا سکتی ہے جہاں علی جیسا یکتائے روزگار اپنے معبود کے سامنے فریاد کر رہا ہے ربنا ما خلقت ھذا باطلا سبحانک فقنا عذاب النار ….آئیے اس مبارک مہینہ میں جہاں ہر طرف برکات کا نزول ہے کچھ ان اساسی اور بنیادی مسائل پر وقت نکال کر غور کرتے ہیں کہ علی کی تہنائی کا راز آخر کیا تھا ؟ قرآن آج کیوں تنہا ہے؟ علی اور قرآن کا رشتہ کیا ہے؟ عل
خیبر صہیون تحقیقاتی ویب گاہ: کسی عربی کے ایک رسالہ  میں ایک کہاوت پڑھی تھی  کہ ایک مصور دیوار پر نقش ونگار بنا رہا تھا اور تصویر میں ایک انسان اور ایک شیر کو اس کیفیت میں دکھا رہا تھا کہ انسان شیر کا گلا گھونٹ رہا ہے۔ اتنے میں ایک شیر کا وہاں سے گزر ہوا اور اس نے تصویر کو  ایک نظر دیکھا۔ مصور نے تصویر میں شیر کی دلچسپی دیکھ کر اس سے پوچھا سناؤ میاں!  تصویر اچھی لگی؟ شیر نے جواب دیا کہ میاں! اصل بات یہ ہے کہ قلم تمھارے ہاتھ میں ہے۔ جیسے چاہو منظر کش
ارض موعود میں فساد و تباہی
قرآن کریم سورہ اسراء کی تیسری آیہ مبارکہ میں خبر دیتا ہے کہ بنی اسرائیل الہی لطف و کرم کے زیر سایہ اور پیغمبران الہی حضرت سلیمان اور حضرت داؤود کے ہمراہ اس سرزمین موعود میں وارد ہوئے (۹۵۰ ق،م) لیکن بجائے اس کے کہ وہ اس سرزمین پر احکام الہی کو نافذ کریں فساد و تباہی پھیلانے میں مصروف ہو گئے انہوں نے اس سرزمین پر ظلم و ستم کی بساط پھیلائی، الہی نعمتوں کی قدردانی کے بجائے کفران نعمت کیا لہذا خدا نے ان کے ظلم و تشدد کے نتی
سرزمین
تشیع پر نحوسیت کا پھیلاو              !
  کئی سال سے تمام بے دین اقوام عالم   مل کر بلتستان کے معاشرے سے غیرت مندی اور
دینداری کو ختم کرنے کی کوششیں کرہی ہیں۔ دن رات محنت  کررہی ہیں کہ کسی نہ کسی طریقے سے بلتستان
میں لادینیت و فحاشیت عام ہوجائے۔ان مقاصد کی تکمیل کےلئے یہود ہنودسب مل کر مختلف
مقاصد کے بہانے سے  کام کررہےہیں۔ اس مہنگائی کے  دور میں
اتنی سخاوت سےہر چیز دیا جارہا ہے اس کی کوئی حد نہیں ہے۔ حتی ٰ کہ یہاں تک لوگوں سے
پوچھتے ہ
 
 
 
 
««   دغدغہ هـاے فڪرے   »»
 
 
 
 
 

 
 
عهد برین
 
 
 
 
زمان
محو جریان ِعبور است
و ڪسے نیست بڪاهـد
سرعت هـَرولہ اش را
سوے پایان مسیر ِگذران
 
لحظہ اے نیست
بماند
تا ڪہ از سهـم حیاتم
تڪہ ایے سنگ بگیرم
برَوم تا لب ِجریان زمان وُ
روے تندآب خیالی
بہ هـمان ژست پدر روز جوانے ...
بزنم صاف بہ پیشانے سرمست زمان وُ
بدَرم حلقہ ے گرداب ِ روان وُ
بزنم نعرہ بہ پرخاش :
""" زمان نگذرد اے ڪاش ... """
 
 
لحظہ هـا میگذرد
بے منُ بے آنڪهـ
اندڪے مڪث ڪند ...خیرہ شود روے
 
 
 
 
««   دغدغہ هـاے فڪرے   »»
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
عهد برین

 
 
 
 
زمان
محو جریان ِعبور است
و ڪسے نیست بڪاهـد
سرعت هـَرولہ اش را
سوے پایان مسیر ِگذران
 
لحظہ اے نیست
بماند
تا ڪہ از سهـم حیاتم
تڪہ ایے سنگ بگیرم
برَوم تا لب ِجریان زمان وُ
روے تندآب خیالی
بہ هـمان ژست پدر روز جوانے ...
بزنم صاف بہ پیشانے سرمست زمان وُ
بدَرم حلقہ ے گرداب ِ روان وُ
بزنم نعرہ بہ پرخاش :
""" زمان نگذرد اے ڪاش ... """
 
 
لحظہ هـا میگذرد
بے منُ بے آنڪهـ
اندڪے مڪث ڪند ...خیرہ شو
بقلم نجیب الحسن زیدی
جب بھی ہمارے درمیان امام زمانہ عجل اللہ تعالی الشریف کے انتظار کی بات ہوتی ہے تو بہت سے جوانوں کے ذہن میں مختلف قسم کے سوالات گردش کرنے لگتے ہیں کہ آخر انتظار کیوں ؟ وہ بھی اتنا طویل انتظار اور پھر انتظار کے معنی کیا ہیں ؟ اس لیے کہ انتظار کے سلسلہ سے بھی معاشرہ میں مختلف معنی بیان ہوتے ہیں کوئی انتظار کا مطلب محض امام ع کی سلامتی کی دعاوں اور ان سے توسل میں جانتا ہے تو کوئی اس کے معنی کو ظہور امام عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف
خیبر صہیون تحقیقاتی ویب گاہ: فلسطین پر استعمار کی نظر اچانک نہیں پڑی بلکہ قلب مملکت اسلامی ہونے کی وجہ سے سینکڑوں سال قبل سے استعمار اپنی پیہم صلیبی جنگوں کا بدلہ لینے کیلئے طرح طرح کی سازش اور ترکیبیں بنا رہا تھا ، کبھی منہ کی کھائی تو کبھی دو چار حربے کامیاب ہوئے ، بیسویں صدی کے آغاز سے چند یہودی ’’ وطن یہود ‘‘کی اپنی دیرینہ آرزو کو عملی جامہ پہنانے کیلئے سامنے آئے ، حالات نے بھی ساتھ دیا برطانیہ نے دست دوستی بڑھایا،’’ اسلام دشمنی‘‘ کی

تبلیغات

محل تبلیغات شما

آخرین وبلاگ ها

برترین جستجو ها

آخرین جستجو ها